اسلام آباد (نیوز رپورٹ) — پاکستان اس وقت موسمیاتی تبدیلی کے خطرات سے دوچار ہے۔ مون سون کے حالیہ سلسلوں میں شدید بارش اور سیلاب نے ملک کے مختلف حصوں کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے۔ شہروں میں نظامِ زندگی مفلوج ہو گیا ہے جبکہ دیہی اور پہاڑی علاقوں میں جانی و مالی نقصانات بڑھتے جا رہے ہیں۔ ماہرین کے مطابق یہ صورتحال آنے والے دنوں میں مزید خراب ہو سکتی ہے۔
شہری علاقوں میں صورتحال
کراچی، لاہور، پشاور اور راولپنڈی جیسے بڑے شہروں میں چند گھنٹوں کی شدید بارش اور سیلاب نے سڑکوں کو دریا میں بدل دیا۔ نکاسی آب کے ناقص نظام کے باعث گھنٹوں ٹریفک جام رہا جبکہ کئی مقامات پر بجلی کی فراہمی معطل ہو گئی۔ شہریوں کو گھر سے نکلنے میں مشکلات پیش آئیں اور حادثات میں اضافہ ہوا۔
پہاڑی اور دیہی علاقے زیادہ متاثر
خیبر پختونخوا اور گلگت بلتستان کے پہاڑی علاقوں میں اچانک آنے والے شدید بارش اور سیلاب نے درجنوں دیہات کو نقصان پہنچایا۔ دریاؤں اور ندی نالوں میں طغیانی کے باعث مقامی آبادیوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا جا رہا ہے۔ بلوچستان کے اضلاع لسبیلہ اور خضدار میں بھی کھیت کھلیان زیرِ آب آ گئے ہیں۔
زرعی شعبے پر اثرات
پاکستان کی معیشت کا بڑا انحصار زراعت پر ہے، لیکن شدید بارش اور سیلاب نے کپاس، چاول اور مکئی کی فصلوں کو شدید نقصان پہنچایا ہے۔ کسانوں کا کہنا ہے کہ کئی ماہ کی محنت لمحوں میں ضائع ہو گئی۔ ماہرین کے مطابق اگر یہی صورتحال برقرار رہی تو آنے والے مہینوں میں غذائی بحران جنم لے سکتا ہے۔
معیشت پر بوجھ
صرف 2022 کے تباہ کن سیلاب میں اربوں روپے کا نقصان ہوا تھا، لیکن اس سال بھی بار بار ہونے والی شدید بارش اور سیلاب نے معیشت کو دباؤ میں ڈال دیا ہے۔ پل ٹوٹنے، سڑکیں بہہ جانے اور ریل کی پٹڑیاں تباہ ہونے سے تجارتی سرگرمیاں متاثر ہو رہی ہیں۔ دیہی علاقوں میں مویشیوں کی ہلاکت نے کسانوں کے نقصان کو مزید بڑھا دیا ہے۔
انسانی زندگی پر اثرات
صحت کے ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ شدید بارش اور سیلاب کے بعد کھڑا پانی ڈینگی، ملیریا اور ہیضہ جیسی بیماریوں کو جنم دے سکتا ہے۔ متاثرہ علاقوں میں پینے کے صاف پانی کی قلت ہے جبکہ بے گھر ہونے والے خاندان خیمہ بستیوں میں مشکلات کا سامنا کر رہے ہیں۔
حکومتی اقدامات
این ڈی ایم اے اور صوبائی حکومتوں نے متاثرہ علاقوں میں ریلیف کیمپ قائم کر دیے ہیں۔ حکام کا کہنا ہے کہ عوام کو شدید بارش اور سیلاب سے محفوظ رکھنے کے لیے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کیے جا رہے ہیں۔ تاہم ماہرین کا ماننا ہے کہ اصل حل لمبے عرصے کی منصوبہ بندی اور نکاسی آب کے جدید نظام میں ہے۔
ماہرین کی رائے
ماہرین موسمیات کا کہنا ہے کہ موسمیاتی تبدیلی کے باعث پاکستان میں بارشوں کے پیٹرن بدل رہے ہیں۔ کبھی خشک سالی اور کبھی شدید بارش اور سیلاب جیسی صورتحال پیدا ہو جاتی ہے۔ ان کے مطابق گلیشیئر پگھلنے اور درختوں کی کٹائی نے بھی خطرات کو بڑھا دیا ہے۔
عوامی ذمہ داری
حکام نے عوام کو مشورہ دیا ہے کہ وہ کچرا نالیوں میں نہ پھینکیں تاکہ پانی کا بہاؤ متاثر نہ ہو۔ بارش کے دوران غیر ضروری سفر سے گریز کریں اور شدید بارش اور سیلاب کے خطرے والے علاقوں میں جانے سے اجتناب کریں۔ عوامی تعاون کے بغیر نقصان کم کرنا ممکن نہیں۔
نتیجہ
پاکستان میں شدید بارش اور سیلاب ایک بڑا مسئلہ بنتا جا رہا ہے۔ یہ صرف قدرتی آفت نہیں بلکہ معیشت، زراعت اور انسانی زندگی کے لیے ایک سنجیدہ چیلنج ہے۔ اگر حکومت، ادارے اور عوام مل کر بروقت اقدامات کریں تو نقصانات کو کم کیا جا سکتا ہے۔ بصورت دیگر آنے والے سالوں میں یہ خطرہ مزید بڑھ جائے گا۔
Comments
Post a Comment