ستلج دریا میں طغیانی، وہاڑی کی درجنوں بستیاں زیرِ آ


ستلج دریا میں طغیانی، وہاڑی کی درجنوں بستیاں زیرِ آب

وہاڑی (نمائندہ خصوصی) ستلج دریا میں مسلسل بڑھتے ہوئے پانی کی سطح نے ضلع وہاڑی کی متعدد بستیوں اور دیہات کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے۔ شدید طغیانی کے باعث نہ صرف کھڑی فصلیں تباہ ہو گئیں بلکہ ہزاروں افراد بے گھر ہو کر محفوظ مقامات کی طرف نقل مکانی پر مجبور ہو گئے ہیں۔ مقامی انتظامیہ اور ریسکیو ادارے متاثرین کو نکالنے میں مصروف ہیں، تاہم صورتِ حال بدستور تشویشناک بتائی جا رہی ہے۔

پانی کی سطح خطرناک حد تک بلند

محکمہ انہار کے مطابق بھارت کی جانب سے اچانک پانی چھوڑے جانے کے بعد ستلج دریا کی سطح خطرناک حد تک بلند ہو گئی۔ تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق پانی کا اخراج 150,000 کیوسک سے تجاوز کر گیا ہے، جو پچھلے کئی برسوں میں سب سے زیادہ ہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ پانی کی آمد کا یہ سلسلہ مزید جاری رہنے کا امکان ہے جس سے ضلع وہاڑی سمیت جنوبی پنجاب کے دیگر علاقے بھی متاثر ہو سکتے ہیں۔

دیہات زیرِ آب، کھڑی فصلیں تباہ

وہاڑی کے نواحی علاقوں میں واقع درجنوں دیہات مکمل طور پر پانی میں ڈوب گئے ہیں۔ مقامی زمینداروں کا کہنا ہے کہ کپاس، مکئی، اور سبزیوں کی فصلیں بری طرح متاثر ہوئیں۔ اندازہ ہے کہ اربوں روپے کا زرعی نقصان ہو چکا ہے۔ ایک کسان، غلام شبیر، نے بتایا کہ "ہم نے بڑی محنت سے کھیت تیار کیے تھے لیکن ایک ہی دن میں سب کچھ پانی میں بہہ گیا۔ اب ہمارے پاس کچھ بھی نہیں بچا۔"

متاثرین کی مشکلات میں اضافہ

سیلاب زدہ علاقوں کے مکین کھلے آسمان تلے بے یارو مددگار بیٹھے ہیں۔ ہزاروں خاندان مویشیوں سمیت محفوظ مقامات کی تلاش میں نکلے لیکن راستے کٹنے کی وجہ سے مشکلات مزید بڑھ گئی ہیں۔ خواتین اور بچوں کے لیے پینے کے صاف پانی اور خوراک کی قلت سب سے بڑا مسئلہ ہے۔

ایک متاثرہ خاتون، زرینہ بی بی، نے بتایا کہ "ہمارا گھر ڈوب گیا ہے، بچے بیمار ہیں، دو دن سے کھانے کو کچھ نہیں ملا۔ حکومت سے اپیل ہے کہ ہمیں فوری امداد فراہم کی جائے۔"

ضلعی انتظامیہ اور ریسکیو اداروں کی سرگرمیاں

ضلعی انتظامیہ نے ہنگامی بنیادوں پر ریلیف کیمپ قائم کر دیے ہیں جہاں متاثرین کو عارضی پناہ گاہیں، ادویات اور خوراک فراہم کی جا رہی ہے۔ ریسکیو 1122 کے اہلکار کشتیاں استعمال کرتے ہوئے دور دراز دیہات سے لوگوں کو محفوظ مقامات تک منتقل کر رہے ہیں۔ تاہم متاثرہ افراد کی تعداد زیادہ ہونے کے باعث یہ اقدامات ناکافی دکھائی دے رہے ہیں۔

ڈپٹی کمشنر وہاڑی نے میڈیا سے گفتگو میں کہا:
"ہماری پوری کوشش ہے کہ متاثرین کو فوری ریلیف فراہم کیا جائے۔ ریلیف کیمپوں میں بنیادی سہولیات میسر ہیں، اور مزید ٹیمیں ریسکیو آپریشن میں شامل کی جا رہی ہیں۔"

فوج اور دیگر اداروں کی شمولیت

پاک فوج اور رینجرز کے دستے بھی متاثرہ علاقوں میں پہنچ چکے ہیں۔ ہیلی کاپٹر کے ذریعے امدادی سامان دور دراز دیہات میں گرایا جا رہا ہے جہاں زمینی راستے مکمل طور پر بند ہیں۔ فوجی ترجمان نے کہا ہے کہ "کسی بھی شہری کو تنہا نہیں چھوڑا جائے گا، ہر ممکن امداد فراہم کی جائے گی۔"

تعلیمی ادارے اور سرکاری دفاتر بند

سیلاب کے باعث متعدد اسکولوں اور سرکاری دفاتر کو بند کر دیا گیا ہے۔ بعض اسکولوں کی عمارتوں کو عارضی ریلیف کیمپوں میں تبدیل کر دیا گیا ہے۔ محکمہ تعلیم نے ہدایت کی ہے کہ طلبہ کی حفاظت اولین ترجیح ہے، اس لیے متاثرہ علاقوں میں تعلیمی سرگرمیاں عارضی طور پر معطل رہیں گی۔

صحت کے مسائل سر اٹھانے لگے

سیلابی پانی کے کھڑا ہونے سے جلدی امراض، دست و اسہال اور دیگر وبائی امراض کے پھیلنے کا خدشہ بڑھ گیا ہے۔ مقامی ہسپتالوں میں مریضوں کی تعداد میں اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے۔ طبی ماہرین نے فوری طور پر ویکسین اور ادویات کی فراہمی پر زور دیا ہے تاکہ کسی بڑے انسانی المیے سے بچا جا سکے۔

شہریوں کا ردِعمل اور احتجاج

متاثرہ علاقوں کے عوام نے حکومتی اقدامات کو ناکافی قرار دیتے ہوئے احتجاج بھی کیا۔ کئی مقامات پر مظاہرین نے سڑکیں بلاک کر کے امدادی سامان کی فراہمی کا مطالبہ کیا۔ مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ اگر بروقت اقدامات کیے جاتے تو اتنا بڑا نقصان نہ ہوتا۔

ماہرین کی آراء

ماہرین کا کہنا ہے کہ ستلج دریا میں سیلابی صورتحال ہر سال پیدا ہوتی ہے لیکن مستقل منصوبہ بندی نہ ہونے کے باعث نقصانات بڑھ جاتے ہیں۔ اگر پشتوں کی بروقت مرمت اور مضبوطی کی جاتی تو کئی بستیاں محفوظ رہ سکتی تھیں۔

وفاقی و صوبائی حکومت کے اعلانات

وزیراعلیٰ پنجاب نے متاثرہ علاقوں کا دورہ کیا اور متاثرین کے ساتھ ہمدردی کا اظہار کیا۔ انہوں نے اعلان کیا کہ متاثرہ خاندانوں کو مالی امداد دی جائے گی اور نقصان کا تخمینہ لگانے کے بعد کسانوں کے لیے خصوصی پیکیج تیار کیا جائے گا۔

وفاقی حکومت نے بھی نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (NDMA) کو ہدایت دی ہے کہ وہ فوری طور پر امدادی سرگرمیوں میں تیزی لائے اور ضروری سامان متاثرہ علاقوں تک پہنچائے۔

مستقبل کے خدشات

ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ اگر مزید بارشیں ہوئیں یا بھارت کی جانب سے دوبارہ پانی چھوڑا گیا تو صورتِ حال مزید سنگین ہو سکتی ہے۔ اس لیے لوگوں کو وقت سے پہلے محفوظ مقامات پر منتقل کیا جانا ضروری ہے۔

نتیجہ

ستُلج دریا میں آنے والا یہ سیلاب ضلع وہاڑی کے عوام کے لیے ایک بڑے المیے کی صورت اختیار کر گیا ہے۔ ہزاروں خاندان بے گھر ہو گئے، زرعی معیشت کو ناقابلِ تلافی نقصان پہنچا، اور روزمرہ زندگی مفلوج ہو گئی ہے۔ اگر بروقت اور مؤثر اقدامات نہ کیے گئے تو یہ آفت ایک انسانی المیے میں تبدیل ہو سکتی ہے۔

No comments:

Post a Comment