وزیراعظم شہباز شریف کا بڑا حکم – ملکی حالات میں نئی ہلچل

وزیراعظم شہباز شریف کا بڑا حکم – ملکی حالات میں نئی ہلچل

اسلام آباد (خصوصی رپورٹر): وزیراعظم شہباز شریف نے ایک بڑا اور غیر متوقع حکم جاری کر دیا ہے جس کے بعد ملک کی سیاسی اور انتظامی صورتحال میں ایک نئی ہلچل پیدا ہو گئی ہے۔ یہ فیصلہ نہ صرف وفاقی سطح پر بلکہ صوبائی حکومتوں اور عوامی حلقوں میں بھی زیرِ بحث ہے۔ وزیراعظم نے اس حکم کے ذریعے واضح کر دیا ہے کہ موجودہ حکومت کسی بھی مشکل فیصلے سے پیچھے نہیں ہٹے گی اور ریاستی امور کو ترجیحی بنیادوں پر نمٹایا جائے گا۔

پس منظر

ملکی حالات گزشتہ کئی ماہ سے سیاسی کشیدگی اور معاشی بحران کا شکار تھے۔ روپے کی قدر میں کمی، مہنگائی میں اضافہ، عوامی بے چینی اور اپوزیشن کے احتجاجی جلسے جلوس نے حکومت پر دباؤ بڑھا دیا تھا۔ ایسے میں وزیراعظم شہباز شریف کا یہ حکم سامنے آنا حکومت کی پالیسی میں بڑی تبدیلی کا عندیہ دیتا ہے۔

حکم کی تفصیلات

وزیراعظم شہباز شریف نے کابینہ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے متعدد اہم احکامات جاری کیے جن میں سرِ فہرست:

وزراء کے ردعمل

کابینہ اجلاس کے دوران وزراء نے وزیراعظم کے حکم کو سراہا اور اسے وقت کی ضرورت قرار دیا۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ کفایت شعاری مہم کے تحت سرکاری اخراجات میں 20 فیصد تک کمی ممکن ہے۔ وزیر توانائی نے اعلان کیا کہ ملک بھر میں بجلی کی بچت کے لیے رات دس بجے کے بعد مارکیٹیں بند کرنے کا فیصلہ زیر غور ہے۔

اپوزیشن کا ردعمل

دوسری جانب اپوزیشن جماعتوں نے وزیراعظم کے حکم کو محض دکھاوا قرار دیا ہے۔ اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ اگر واقعی حکومت سنجیدہ ہے تو سب سے پہلے اپنے پروٹوکول اور غیر ضروری اخراجات ختم کرے۔ انہوں نے مزید کہا کہ عوام کو ریلیف دینا صرف بیانات سے ممکن نہیں بلکہ عملی اقدامات کی ضرورت ہے۔

عوامی رائے

عوامی سطح پر اس حکم کو مخلوط ردعمل ملا ہے۔ کچھ حلقے اس فیصلے کو مثبت قرار دے رہے ہیں کہ کم از کم حکومت نے سنجیدگی کا مظاہرہ کیا ہے۔ جبکہ دیگر افراد کا کہنا ہے کہ ماضی میں بھی ایسے کئی احکامات دیے گئے لیکن ان پر عملدرآمد نہیں ہوا۔ لاہور کے ایک تاجر نے کہا کہ اگر حکومت واقعی رات دس بجے مارکیٹیں بند کرائے گی تو چھوٹے کاروباری افراد کو نقصان ہوگا۔ کراچی کی ایک گھریلو خاتون نے کہا کہ اگر مہنگائی پر قابو پایا گیا تو عوام خود حکومت کے ساتھ کھڑی ہوگی۔

ماہرین کی رائے

معاشی ماہرین کے مطابق وزیراعظم کا حکم وقتی طور پر مثبت اشارہ ہے لیکن حقیقی نتائج اسی وقت سامنے آئیں گے جب ان پر مکمل عملدرآمد کیا جائے گا۔ ایک ماہر معاشیات نے کہا کہ کفایت شعاری سے کچھ فرق ضرور پڑے گا مگر اصل مسئلہ معیشت کی پائیداری ہے جس کے لیے طویل المدتی اصلاحات ضروری ہیں۔

میڈیا پر بحث

وزیراعظم کے حکم کے بعد میڈیا چینلز پر بھی بحث کا سلسلہ جاری ہے۔ اینکرز اور تجزیہ کار اس پر مختلف زاویوں سے روشنی ڈال رہے ہیں۔ کچھ کا کہنا ہے کہ یہ فیصلہ عوام کو ریلیف دینے کے لیے کیا گیا ہے جبکہ دیگر کے نزدیک یہ محض وقتی ریلیف ہے تاکہ سیاسی دباؤ کم کیا جا سکے۔

مستقبل کے اقدامات

ذرائع کے مطابق وزیراعظم نے آئندہ ہفتے ایک اور اعلیٰ سطحی اجلاس طلب کر لیا ہے جس میں ان احکامات پر عملدرآمد کی رپورٹ پیش کی جائے گی۔ اگر متعلقہ ادارے ناکام رہے تو سخت کارروائی کی جائے گی۔

عوامی توقعات

عوام اب دیکھنا چاہتے ہیں کہ آیا وزیراعظم کے اس بڑے حکم کے نتائج زمین پر بھی نظر آئیں گے یا یہ فیصلہ بھی ماضی کے اعلانات کی طرح صرف خبروں کی زینت بنے گا۔ عوامی توقع یہی ہے کہ مہنگائی کم ہو، بجلی بحران ختم ہو اور کرپشن کا خاتمہ ہو۔

تجزیہ

سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ شہباز شریف کے فیصلے سے یہ بات واضح ہو گئی ہے کہ حکومت حالات کی سنگینی کو سمجھ رہی ہے۔ تاہم اپوزیشن کے مسلسل دباؤ اور عوامی بے چینی کے پیش نظر حکومت کے لیے سب سے بڑا چیلنج ان فیصلوں پر عملدرآمد ہوگا۔

Comments